https://edarulirfan.com/wp-content/uploads/2021/05/services-head-1.png

UK Visit 2022 Episode 7

الحمدللہ ہم پروگرام کے لئے مغرب کی آذان سے پہلے بروقت مسجد ھدایہ پہنچ گئے، مغرب کی نماز مولانا ابرار صاحب کی امامت میں ادا کی گئی جو حضرت مولانا محمد حنیف صاحب کے ساتھ مسجد ھدایہ کے دوسرے امام ہیں مولانا ابرار صاحب کی نماز میں تلاوت سن کر دلی خوشی ہوئی ماشاءاللہ بہت خوب قرآن پڑھتے ہیں نماز سے فارغ ہونے کے بعد حضرت مولانا محمد حنیف صاحب نے بڑی محبت کے ساتھ اس عاجز کا خوب صورت الفاظ میں تعارف کروایا۔ الحمدللہ حضرت جی دامت برکاتہم کے ساتھ نسبت کا ہونا ہی تعارف کے لئے کافی ہے ۔۔۔

رہے سلامت تمہاری نسبت میری تو بس پہچان یہی ہے،

ابتدائی تعارف کے بعد مولانا نے بڑے عمدہ انداز سے بیان میں جم کر بیٹھنے اور خصوصا مراقبہ اور دعا میں شرکت کی ترغیب دی، بعض جگہوں پر بیان اور دعا تو ہو جاتے ہیں البتہ مراقبہ اور بیعت توبہ کے لئے ذرا ذہن بنانا پڑتا ہے لیکن یہاں مولانا حنیف صاحب نے بڑے عمدہ پیرائے میں مراقبہ کیلئے مجمع کا ذہن پہلے ہی بنا دیا، الحمدللہ اس عاجز نے قرآن وحدیث کی روشنی میں جو باتیں اپنے حضرت جی سے سیکھی ہوئی تھی ان کو محبت الہی کے عنوان سے مجمع کے سامنے بیان کیا اور اس دوران باطنی توجہ کا سلسلہ بھی جاری رہا جس کے واضح اثرات سامعین پر محسوس ہو رہے تھے بیان کے بعد پورے مجمع کو اجتماعی طور پر مراقبہ کروایا اور مراقبہ کے دوران بھی حسب ہمت اور توفیق توجہات ڈالتا رہا، سچی بات ہے کہ۔۔۔

مالی دا کم پانی دینا تے بھر بھر مشکاں پاوے

تے مالک دا کم پَھل پُھل لانا او لاوے یا نا لاوے

ہمارا کام نیت اور ارادہ کرکے  اللہ رب العزت کے بھروسہ پر محنت کرنا ہے، دلوں میں نور اللہ تعالی ہی اتارتے ہیں اور اکثر و بیشتر تو مشاہدہ یہی ہے کہ اللہ تعالی اپنے کمزور بندے کی لاج رکھتے ہیں اور اپنی رحمت کاملہ سے اپنے بندوں کے قلوب کو نرم فرما کر ان کو اپنی طرف متوجہ فرما دیتے ہیں، مراقبہ کے بعد دعا سے پہلے اجتماعی توبہ کی نیت کروائی گئی اور پھر الحمدللہ خوب ذوق شوق اور رقت آمیز دعا ہوئی اور آخر میں لوگوں کے محبت بھرے معانقوں اور مصافحہ کے ساتھ ہمارا پروگرام اختتام پذیر ہوا،

مسجد ھدایہ اور اس کے ائمہ کرام کا مختصر تعارف

مسجد ھدایہ مانچسٹر کے علاقے اولڈ ٹریفورڈ میں موجودہ جگہ پر 1987 میں قائم ہوئی اس عاجز کے ابتدائی اسفار کے دوران بیانات مسجد کی قدیم عمارت میں ہوتے تھے، اسی دوران جگہ کی تنگی کی بنا پر مسجد کی عمارت میں توسیع کی ضرورت محسوس ہوئی اور ماشاءاللہ مسجد کی انتظامیہ اور مقامی مسلمانوں کے باہمی تعاون اور کوششوں سے نئی تعمیر کا آغاز ہوا اور بالآخر 2012ء میں جدید توسیع مکمل ہونے کے بعد اب یہ ایک انتہائی خوبصورت اور وسیع مسجد میں تبدیل ہوگئی ہے، مسجد سے متصل پرانی عمارت اب مدرسہ کے طور پر استعمال ہوتی ہے،

مساجد کا ماحول

یہاں کی اکثر بڑی مساجد میں ائمہ کرام کی تعداد دو یا تین ہوتی ہے ایک مرکزی امام کے ساتھ ایک یا دو نائب امام ہوتے ہیں پھر اس کے مطابق پنج وقتہ نمازوں کی امامت اور جمعہ کی خطابت بھی اپنی سہولت کے اعتبار سے آپس میں تقسیم کر لی جاتی ہیں،

قرآن کی تعلیم اور دینی تربیت کے لئے مکتب کی ترتیب

ماشاءاللہ اکثر مساجد میں ائمہ کرام فارغ التحصیل عالم اور مفتی ہونے کے ساتھ ساتھ جید حافظ اور ماہر قاری بھی ہیں اور نمازوں کی امامت کے دوران بہت خوب صورت انداز سے قرآن پڑھتے ہیں، اسی لئے برطانیہ کی مساجد میں قائم مکتب کی ترتیب بڑی مضبوط اور کامیاب ہے جس کے ذریعہ بہت بڑی تعداد میں بچے اور بچیاں قرآن پاک حفظ و ناظرہ کی تعلیم مکمل کر کے فارغ ہو رہے ہیں، مسجد ھدایہ میں بھی ماشاءاللہ بچوں اور بچیوں کی دینی تعلیم اور تربیت کے لئے ان علماء کرام کی نگرانی میں بہت عمدہ انتظام ہے،

ان اسفار کے دوران ایک بہت اہم چیز جس کا مشاہدہ اس عاجز کو ہوا کہ ماشاءاللہ یہاں کے اکثر مقامی علماء اور مساجد کے ائمہ کرام کا آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ باہمی تعلق بھی بہت محبت احترام اور حسب مراتب دوستی کے رشتہ پر قائم ہے جس کے بہت خوش گوار اثرات واضح طور پر یہاں کی مساجد کے ماحول پر محسوس ہوتے ہیں،

مسجد کے مرکزی امام اور خطیب مولانا محمد حنیف صاحب

حضرت مولانا محمد حنیف صاحب کا تعلق انڈیا گجرات سے ہے، 1989 یا 1990 میں دارالعلوم فلاح دارین ترکیسر سے فارغ التحصیل ہو کر ابتدائی چند سال ساوتھ افریقہ میں دینی خدمات انجام دیتے رہے اور پھر وہاں سے غالبا 1998 میں ہجرت کر کے برطانیہ آگئے اور اسی وقت سے مسجد ھدایہ کے امام مقرر ہو کر تاحال خدمات انجام دے رہے ہیں،

علمی اور روحانی نسبت

ماشاءاللہ حضرت مولانا محمد حنیف صاحب کو عارف باللہ حضرت مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحب رحمةالله عليه   سے اجازت و خلافت کی نعمت حاصل ہے، اس کے علاوہ دو بہت بڑی علمی اسناد کے حامل بھی ہیں حضرت شیخ الحدیث مولانا یونس جونپوری رحمةالله عليه جو اس زمانے کے بہت بڑے محدث گزرے ہیں انھوں نے مولانا حنیف صاحب کے بارے میں فرمایا۔۔۔

 (اور واقعہ کے راوی حضرت مولانا مفتی محمد صاحب مدظلہ امام مسجد نور الاسلام جو خود بھی اس مجلس میں شریک تھے) حضرت مولانا یونس جونپوری رحمہ اللہ نے ایک مجلس کے دوران مولانا حنیف صاحب کے بارے میں فرمایا کہ ۔۔

” دیکھتا ہوں حنیف کا چہرہ اور پڑھتا ہوں علم کا نور “

اور قریبی زمانہ کے ایک اور جبل العلم اور عبقری شخصیت حضرت علامہ خالد محمود صاحب نے ایک موقع پر مولانا محمد حنیف صاحب کے بارے میں فرمایا تھا کہ ۔۔ “ماشاءاللہ آپ جب بیان کرتے ہیں تو یوں محسوس ہوتا ہے کہ علم کے سمندر میں غوطہ زن ہیں” ماشاء اللہ اتنی بڑی علمی اور روحانی اسناد کے ہوتے ہوئے بھی مولانا حنیف صاحب کی طبیعت اور مزاج میں انتہائی سادگی عاجزی اور تواضع ہے اور اس وقت بھی حضرت مولانا مفتی احمد خان پوری دامت برکاتہم سے بیعت ہیں اور ہمارے حضرت جی دامت برکاتہم سے بھی بہت محبت اور عقیدت کا تعلق رکھتے ہیں جس کا کچھ تذکرہ اس عاجز نے گزشتہ قسط میں بھی کیا تھا ،

واقعی ایسے لوگوں کو دیکھ کر اس حدیث مبارکہ کی حقانیت اور بھی واضح ہو جاتی ہے کہ۔۔

“من تواضع لله رفعه الله”  جو اللہ کے لئے تواضع اختیار کرتا ہے اللہ تعالی اسے رفعت اور بلندی عطا فرماتے ہیں

مولانا ابرار صاحب

 مسجد ھدایہ کے دوسرے امام مولانا ابرار صاحب بھی ماشاءاللہ جید عالم اور ماہر قاری ہیں جامعہ اشرفیہ راندھیر سے فارغ التحصیل ہیں اور 2007 سے مسجد ھدایہ میں بحثیت امام اور مدرس خدمات انجام دے رہے ہیں

اللہ تعالی ان علماء اکرام کی زندگیوں میں برکت عطا فرمائے اور ان کی خدمات کو شرف قبولیت عطا فرمائے آمین

Begin typing your search above and press return to search.