https://edarulirfan.com/wp-content/uploads/2021/05/services-head-1.png

UK Visit 2022 Episode 6

آج اس سفر کا پہلا دن تھا اور مغرب کی نماز کے بعد اولڈ ٹریفورڈ کی جامعہ مسجد ھدایہ میں اس عاجز کا بیان تھا حافظ محمد صاحب کہنے لگے کہ حضرت آپ چونکہ طویل سفر کر کے آئے ہیں لہذا کھانا کھا کر کچھ دیر آرام کر لیں تاکہ سفر کی تھکان دور ہو جائے اور آپ شام کے پروگرام کے لئے تازہ دم ہو جائیں،

چناں چہ دسترخوان پر کھانا لگا دیا گیا اسی دوران ہمارے ایک قدیمی دوست اور جماعت کے ساتھی بھائی افضل عارف صاحب بھی ناٹنگھم سے سفر کر کے اس عاجز کو ملنے کیلئے پہنچ چکے تھے افضل عارف صاحب بھی ہمارے ان ابتدائی ساتھیوں میں سے ہیں جن کے نمبرز حضرت جی دامت برکاتہم نے اس عاجز کو لکھ کر دئیے تھے، کھانے کے دوران حافظ محمد صاحب کہنے لگے کہ حضرت آج شام کو مغرب سے پہلے گھر پر مقامی علماء اور جماعت کے قریبی ساتھیوں کو آپ سے ملاقات کیلئے کھانے کی دعوت پر بلایا ہوا ہے، اس عاجز نے ان سے کہا بھئی آپ نے مجھے ابھی کھانا کھلا دیا ہے اور مغرب کی نماز کے بعد مسجد میں بیان ہے لہذا میرے لئے بیان سے پہلے دوبارہ اتنی جلدی کھانا تو ممکن نہیں البتہ آپ مہمانوں کو کھانا کھلا دینا جب وہ کھانے سے فارغ ہو جائیں گے تو میں ان سے ملاقات کرلوں گا رات کو اگر بھوک ہوگی تو پروگرام سے فارغ ہو کر عشاء کی نماز کے بعد انشاءاللہ کھانا کھا لیں گے،

پیٹ بھرے کی نصیحت

اس عاجز نے دل لگی کے طور پر یہ بھی کہا کہ بھئی ویسے بھی “مزدوری کام پورا ہونے کے بعد ملتی ہے” اور اس عاجز کی عادت عام طور پر بیان کے بعد کھانا کھانے کی ہے اسلئے کہ ہمارے حضرت جی دامت برکاتہم فرماتے ہیں ۔۔۔۔

“کہ پیٹ بھرے کی نصیحت اور پیٹ بھروں پر نصیحت کم اثر کرتی ہے”

اور ویسے بھی پیٹ اگر ذیادہ بھرا ہوا ہو تو وضو کو تا دیر برقرار رکھنے میں بھی مشکل پیش آتی ہے، حافظ محمد صاحب کہنے لگے کہ حضرت بہت بہتر ۔۔ میں مہمانوں کو کھانا کھلا دوں گا اور خود عشاء کے بعد آپ کے ساتھ کھا لوں گا،

اس عاجز کے لئے رہائش کا انتظام اوپر کی منزل پر ایک نئے تعمیر شدہ پر آسائش بیڈروم میں تھا جس میں الحمدللہ اٹیچ باتھ کی سہولت بھی میسر تھی، انگلینڈ میں رہائش کافی مہنگی ہونے کی وجہ سے گھر عام طور پر ذیادہ بڑے نہیں ہوتے (البتہ حافظ محمد صاحب نے اپنے گھر کی توسیع کیلئے ٹاون سے خصوصی پرمیشن لے کر اوپر کی منزل پر ایک نئے بیڈروم کا اضافہ کر لیا تھا۔ اٹیچ باتھ بیڈ روم کی وجہ سے پردہ اور پرائیویسی کی اضافی سہولت بھی مل جاتی ہے، ظہر کی نماز پڑھ کر سب سے پہلے اس عاجز نے اپنے گھر والوں کو خیریت سے پہنچ جانے کی اطلاع دی اور چند ضروری میسیجز کا جواب دینے کے بعد اپنے بستر کی راہ لی اور بستر پر لیٹتے ہی مسنون دعا پڑھ کر کچھ ہی دیر میں نیند کی وادیوں میں اترتا چلا گیا،

کتنی تسکین ہے وابستہ تیرے نام کے ساتھ

 نیند کانٹوں پہ بھی آجاتی ہے آرام کے ساتھ

اللہ تعالی نے اپنی رحمت سے اچھی اور پرسکون نیند سونے کی توفیق عطا فرمائی  اس عاجز کا تجربہ ہے کہ نیند اگر بھرپور اور پرسکون ہو تو تھوڑی دیر کا سونا بھی انسان کی تھکن اتار کر اسے تازہ دم کر دینے کا ذریعہ بن جاتا ہے

یہ عاجز عصر کی نماز کے لئے اٹھا تو حافظ محمد صاحب نے بتایا کہ حضرت مہمان آنے شروع ہوگئے ہیں جب سب مہمان کھانے سے فارغ ہو جائیں گے تو میں آپ کو اطلاع دے دوں گا آپ نیچے تشریف لے آئیے گا، چناں چہ یہ عاجز مہمانوں سے ملاقات اور مغرب کے بعد والے پروگرام میں جانے کیلئے تیاری میں مصروف ہوگیا، تیار ہو کر جب نیچے پہنچا تو ماشاءاللہ قریبی مساجد کے علماء کرام جن میں مسجد ھدایہ کے امام خطیب حضرت مولانا محمد حنیف صاحب اور مسجد نور الاسلام کے امام خطیب مولانا مفتی محمد صاحب اور دیگر کافی دوست تشریف لا چکے تھے جن میں بھائی طارق عثمانی صاحب اور آصف علی صاحب بھی شامل تھے،

مقامی علماء کی طرف سے حضرت جی دامت برکاتہم کے لئے محبت بھرا پیغام

سب حضرات بہت ہی پرتپاک انداز سے ملے باہمی حال احوال کے تبادلے کے بعد حضرت مولانا محمد حنیف صاحب اور مولانا محمد صاحب خصوصا حضرت جی دامت برکاتہم کی طبیعت کے حوالے سے پوچھتے رہے اور انتہائی محبت کے ساتھ کہنے لگے آپ حضرت جی دامت برکاتہم کو ہماری طرف سے یہ پیغام ضرور پہنچا دیں کہ وہ کچھ عرصہ کیلئے یہاں تشریف لے آئیں ہم حضرت جی کی پوری خدمت بھی کریں گے اور حضرت جی دامت برکاتہم کو مکمل آرام کروائیں گے اور دوسرے شہروں میں سفر کروانے کے بجائے وہاں کے احباب سے کہیں گے کہ جس کسی نے حضرت جی کی زیارت کرنی ہے وہ یہاں مانچسٹر میں آ کر زیارت کر لے، عاجز ان کی محبت بھری باتوں کو سنتا رہا اور دل ہی دل میں یہ سوچتا رہا کہ دیکھیں اللہ تعالی نے کیسے اپنے ایک ولی کامل کی محبت ہزاروں میل دور رہنے والے اپنے ان بندوں کے دلوں میں ڈال دی ہے اور یہ یہاں پردیس میں رہ کر حضرت جی دامت برکاتہم کی ملاقات اور زیارت کے اشتیاق میں تڑپ رہے ہیں کاش اللہ تعالی ہمیں بھی اپنے حضرت جی دامت برکاتہم کی سچی قدر دانی کی توفیق عطا فرما دئے،

ہمارے حضرت جی اپنے بیانات میں اکثر فرمایا کرتے ہیں کہ تین باتیں لوہے پر لکیر کی مانند ہیں ۔۔۔

(1) جو بندہ جس قدر اللہ تعالی سے محبت کرتا ہوگا اللہ کی مخلوق اسی قدر اس سے محبت کرے گی

(2) اور جو بندہ جس قدر اللہ تعالی کی عبادت کرے گا اللہ کی مخلوق اسی قدر اس کی خدمت کرے گی

(3) اور جو شخص جس قدر اللہ تعالی سے ڈرنے والا ہوگا اللہ کی مخلوق اسی قدر اس سے مرعوب ہو گی جیسا کہ حدیث مبارکہ میں بھی ہے کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا ۔۔

نُصِرتُ بِالرّعب، کہ اللہ تعالی نے رعب کے ذریعہ میری مدد فرمائی،

واقعی اب سمجھ میں آتا ہے کہ اللہ کے بندے اللہ والوں کی محبت میں کیسے دیوانے ہوجاتے ہیں یہ ان اولیاء کاملین کی اللہ رب العزت سے شدید قلبی محبت کا نتیجہ ہوتا ہے، 

اس عاجز نے ان کے محبت بھرے جذبات دیکھنے کے بعد ان سے وعدہ کیا کہ یہ عاجز انشاءاللہ آپ کا یہ محبت بھرا پرخلوص پیغام حضرت جی کو ضرور پہنچا دے گا ابھی یہ گفتگو جاری تھی کہ مغرب کی نماز کا وقت قریب ہو گیا چونکہ نماز کے بعد بیان بھی تھا تو سب ساتھی مسجد جانے کیلئے تیار ہو گئے مولانا محمد صاحب فرمانے لگے کہ حضرت میں بھی اپنی مسجد میں مغرب کی نماز پڑھا کر بیان کے لئے مسجد ھدایہ پہنچتا ہوں چنانچہ یہ عاجز حافظ محمد صاحب کے ساتھ اور باقی لوگ مختلف گاڑیوں میں سوار ہو کر مختصر سے قافلہ کی صورت میں مسجد کی طرف روانہ ہوگئے،

Begin typing your search above and press return to search.