https://edarulirfan.com/wp-content/uploads/2021/05/services-head-1.png

UK Visit 2022 Episode 3

دوران سفر بھی پیرطریقت کی تربیت کام آتی ہے

انسان کی زندگی کا ہر ہر لمحہ ہی قیمتی ہے اسلئے ہمارے اکابر اپنے اوقات کی خوب خوب قدر پہچانتے ہیں چنانچہ صحت کے زمانہ میں اس عاجز نے اپنے حضرت جی دامت برکاتہم کو اپنے سفر کے اوقات کو بھی غنیمت سمجھ کر اکثر اس میں لکھنے لکھانے کے کام میں مشغول دیکھا یا پھر موقع محل کی مناسبت سے ہلکے پھلکے انداز میں کوئی نصیحت کی بات کرتے یا ایسا کوئی دلچسپ واقعہ جس میں کوئی نہ کوئی سبق کا پہلو نکلتا ہو بیان کرتے پایا،

سچی بات ہے کہ جہاز میں سفر کے دوران اپنی نمازوں کے اوقات کی حفاظت کس طرح کرنی ہے، سفر کی نماز کو کس طرح مختصر اور  ہلکا پڑھنا ہے، وضو کا طریقہ نیز جسم اور کپڑوں کو ناپاکی سے بچاتے ہوئے جہاز کے ٹوائلیٹ کا اس طرح استعمال اور نظافت کا خیال کہ بعد میں جانے والے مسافر کو بھی کوئی تنگی یا کراہت محسوس نہ ہو اور اس کے دل میں یہ خیال نہ پیدا ہو کہ یہ داڑھی ٹوپی والے لوگ نماز اور وضو کے نام پر ٹوائلیٹ کو گندہ کر دیتے ہیں یہ باتیں بھی الحمدللہ  ہم نے مختلف مواقع پر اپنے حضرت جی دامت برکاتہم سے ہی سیکھی ہیں اور اس انداز سے سالکین کی تعلیم وتربیت کا اہتمام کرنا بھی عین اتباع سنت ہے   چناں چہ مشرکینِ مکہ اس بات پر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پر تنقید کرتے اور طعنہ دیا کرتے تھے کہ آپ کے نبی تو آپ کو قضائے حاجت کے متعلق باتوں کی بھی تعلیم دیتے ہیں، حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ نے ایسے ہی طعنہ کے جواب میں فرمایا تھا کہ ۔۔

جی ہاں! (یہ شرم کی نہیں، بلکہ یہ ضروت کی چیز ہے) ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں یہ بھی بتلایا ہے کہ ہم قضائے حاجت کے وقت قبلہ رُخ نہ ہوا کریں اور ہمیں دائیں ہاتھ سے استنجا کرنے سے منع کیا ہے اور اس بات سے بھی منع کیا ہے کہ ہم ہڈی یا گوبر سے استنجا کریں اور ہمیں یہ تعلیم بھی دی ہے کہ ہم تین پتھروں سے استنجا کریں، ( کتنے نادان ہوتے ہیں وہ لوگ جو آج کے پرفتن دور میں بھی یہ سمجھتے ہیں کہ جی پیر طریقت کی کیا ضرورت ہے ؟ بھئی پیر طریقت کی تربیت اور دعائیں تو سفر حضر ہر جگہ انسان کے کام آتی ہیں ) اور پھر مزے کی بات یہ کہ ہمارے حضرت جی دامت برکاتہم کی گفتگو اور بات کو سمجھانے کا انداز بھی ایسا ہوتا ہے کہ مخاطب کو کبھی بوجھل پن محسوس نہیں ہوتا بلکہ دل چاہتا ہے کہ حضرت جی گفتگو فرماتے رہیں اور ہم سنتے رہیں،

دوران سفر حضرت جی دامت برکاتہم کا معمول

اس عاجز کو جہاز کے سفر میں کئی مرتبہ اللہ تعالی نے اپنے حضرت جی دامت برکاتہم کی رفاقت کی سعادت بھی نصیب فرمائی ہمارے حضرت جی کو ضبط اوقات کا ایک خاص سلیقہ اور ذوق اللہ تعالی نے عطا فرمایا ہے چنانچہ طویل فلائٹ کے دوران اس عاجز نے اکثر حضرت جی دامت برکاتہم کو مطالعہ یا لکھنے کے کام میں مشغول پایا،

یہ عاجز فقیر تو سفر میں سو جانے کو ہی کمال سمجھتا رہا اور ہمارے حضرت جی دامت برکاتہم ماشاءاللہ اپنے سفر میں گزرے ہوئے وقت کو بھی “سونا” بنا لینے کا ہنر جانتے ہیں، اللہ تعالی ہمیں بھی اپنی  زندگی کے اوقات کی قدر پہچان کر انھیں قیمتی بنانے کی توفیق عطا فرمائے،

آمدم بر سر مطلب

ہماری فلائٹ برطانیہ کے مقامی وقت کے مطابق دوپہر کے سوا ایک بجے خیرو عافیت کے ساتھ مانچسٹر کے بین الاقوامی ائر پورٹ پر لینڈ کر گئی یہ عاجز اپنا دستی سامان لےکر جہاز سے باہر آ گیا، امیگریشن کاونٹر کی طرف بڑھتے ہوئے دل ہی دل میں دعائیں کر رہا تھا کہ امیگریشن کے مراحل عافیت سے طئے ہو جائیں اسلئے کہ بعض اوقات امیگریشن کاونٹر پر بیٹھے ہوے آفیسر کی طرف سے طویل انٹرویو اور غیر ضروری سوالات کوفت کا باعث بنتے ہیں لیکن یہ عاجز جب کاونٹر کے قریب پہنچا تو خلاف توقع آفیسر کے بجائے ایک مشین سے سامنا ہوا جس پر لکھا تھا کہ آپ اپنے پاسپورٹ کو کھول کر اس کا پہلا اور دوسرا صفحہ جس پر تصویر بھی ہوتی ہے مشین پر اسکین کریں اس عاجز نے حسب ھدایت جیسے ہی پاسپورٹ کو اس مشین پر رکھ کر اسکین کیا تو باہر نکلنے والا خود کار دروازہ کھل گیا عاجز ابھی حیرت سے سوچ ہی رہا تھا کہ یہ مرحلہ اتنی آسانی سے کیسے طئے ہوگیا کہ قریب ہی کھڑی ایک خاتون نے باہر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ۔۔۔

You are done,

Welcome to United Kingdom

تفتیش پر تشویش

یہ عاجز اللہ تعالی کا شکر ادا کرتے ہوے اپنا سامان لینے کے لئے بیگج کلیم والے حصہ کی طرف بڑھ گیا، اس وقت یہ خیال بھی دل میں آ رہا تھا کہ دنیا میں ہم پوچھ گچھ اور تفتیش سے کتنا گھبراتے ہیں قیامت کے دن بھی تو کچھ لوگ ہوں گے جن کے بارے میں فرمایا جاے گا۔۔

“وقفوهم انهم مسئولون” کہ ان کو روک لیا جائے ہم ان سے پوچھ گچھ کریں گے ان سے ان کی زندگی اور اعمال کے بارے میں تفتیش کی جائے گی ان سے کچھ سوالات کئیے جائیں گے،

اگر ہمیں بھی وہاں روک لیا گیا تو ہمارا کیا بنے گا یہاں تو مشین نے پاسپورٹ کو اسکین کیا ہے قیامت کے دن تو ہمارے دلوں کو اسکین کیا جائے گا اور اندر کے سارے روگ واضح ہو جائیں گے اس وقت کھرے اور کھوٹے کو علیحدہ کر دیا جائےگا اور فرمائیں گے “وامتتازو الیوم ایھا المجرمون” آج کے دن مجرموں کو نیک لوگوں سے علیحدہ کر دیا جائے،

یا اللہ جیسے آپ نے دنیا میں عافیت اور عزت کے ساتھ یہاں سے گزروا دیا ہمیں قیامت کے دن کی ذلت سے بھی بچا لینا جیسے آپ نے دنیا میں ستاری کا پردہ ڈال کر ہمارے عیبوں کو چھپا لیا قیامت کے دن اپنی مغفرت سے ڈھانپ لینا اپنی رحمت سے پل صراط سے پار کروا دینا،

یہ عاجز اپنا سامان لینے کے لئے بیگج کلیم والے حصہ میں پہنچا تو ابھی تک سامان نہیں پہنچا تھا اللہ تعالی نے امیگریشن سے اتنا جلدی فارغ کروا دیا تھا ہم اپنے سامان کے پہنچنے سے پہلے باہر پہنچ چکے تھے اور سامان کیلئے وہاں بیٹھ کر انتظار کرنا پڑا وگرنہ عام طور ان مراحل کو طئے کرنے میں اتنا وقت لگ جاتا ہے کہ سامان پہلے پہنچ چکا ہوتا ہے، اپنا سامان بیلٹ سے اتار کر ائرپورٹ کی عمارت سے باہر نکلے تو اس عاجز کے قدیمی میزبان حضرت مولانا عبد الغنی رحمہ اللہ کے صاحبزادے حافظ محمد صاحب اور ہماری جماعت کے ساتھی اور اس سفر کے محرک بھائی آصف علی صاحب کو اپنا منتظر پایا،

سفر کے ابتدائی دو دن اس عاجز کا قیام مانچسٹر کے علاقہ اولڈ ٹریفورڈ میں حضرت مولانا عبد الغنی رحمہ اللہ کے گھر پر تھا اور اس سفر کے ابتدائی پروگرام بھی اسی علاقہ کی دو بڑی مساجد میں تھے۔

Begin typing your search above and press return to search.