https://edarulirfan.com/wp-content/uploads/2021/05/services-head-1.png

UK Visit 2022 Episode 2

ہماری فلائٹ 27 جولائی بروز بدھ کو علی الصبح 3:00 بجے لاہور سے روانہ ہوکر سعودیہ کے وقت کے مطابق صبح کے تقریبا 6:00 بجے جدہ کے نئے بین الاقوامی ائر پورٹ پر لینڈ کر گئی یہاں سے مانچسٹر کیلئے اگلی پرواز کی بورڈنگ 8:00 بجے شروع ہونی تھی، درمیانی وقت چونکہ کم تھا اسلئے بہتر سمجھا کہ اپنی اگلی فلائٹ کے گیٹ پر بروقت پہنچ جائیں،

جدہ کا نیا اور جدید ائرپورٹ کافی وسیع و عریض ہے اور ایک گیٹ سے دوسرے گیٹ تک جانے کیلئے خاصی لمبی واک کے ذریعہ طویل راہ داریوں کو طئے کرنا پڑتا ہے ایسے لمبے چوڑے راستوں پر مسلسل چلتے ہوے ہم جیسی درمیانی عمر کا بندہ اسی شش و پنج کا شکار رہتا ہے کہ وہیل چیئر ہی لے لیتے تو شاید بہتر ہوتا (جس کے چند مزید فائدے بھی نمایاں ہیں) تاہم جوان لوگوں کے لئے طویل فلائٹ کے بعد یہ واک کافی مفید ثابت ہوتی ہے طبیعت کی سستی اور بوجھل پن دور ہو جاتا ہے،

ڈبل سیکیورٹی

ائرپورٹ کی حدود کے اندر ہی ہونے کے باوجود اگلی فلائٹ کے لئے گیٹ کی طرف جاتے ہوئے ایک مرتبہ پھر سے سیکیورٹی چیک پوائنٹس سے گزرنا پڑتا ہے جس کیلئے دوبارہ سکریننگ کے مراحل سے گزارتے ہوئے جیبوں تک کو خالی کروا لیتے ہیں تاکہ حساس واک تھرو گیٹ سے گزرتے ہوئے الارم نہ بجے اور دستی سامان سمیت ہر چیز کو پھر سے مشین سے گزارتے ہیں یہ چیکنگ کوفت کا ذریعہ تو بنتی ہے تاہم آج کل حالات کے تناظر میں “سیفٹی فرسٹ” کے اصول کے پیش نظر بین الاقوامی سفر کرنے والے مسافروں کو  ان سب چیزوں کو اب برداشت کرنا پڑتا ہے،

نیا جہاز نئی سروس اور میزبانی کا اچھوتا انداز

جدہ سے مانچسٹر والی فلائٹ میں جہاز بھی بالکل نیا تھا اور سروس کا معیار بھی بہت عمدہ تھا فضائی میزبانوں کا رویہ بھی بہت خوشگوار، بلکہ کبھی کبھی تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جیسے آپ اپنے سسرال میں مہمان بن کر آئیں ہیں،

 اس عاجز نے گزشتہ چند اسفار کے دوران اس چیز کو محسوس کیا ہے کہ پاکستان سے جدہ تک کی فلائٹ پر جہاز، سروس کا معیار، اور فضائی میزبانوں کا رویہ کچھ اور ہوتا ہے لیکن جدہ سے آگے جو فلائٹ یورپ یا امریکہ جا رہی ہوتی ہے اس میں ہر چیز کا معیار ایک دم بہت بلند ہو جاتا ہے دل میں کئی مرتبہ یہ خیال آتا ہے کہ آخر ایسا کیوں ہے اور اس فرق مراتب کی وجہ کیا ہے؟

اس معاملہ میں قابل غور پہلو یہ ہے کہ اس دوہرے رویہ کے ذمہ دار محض ہمارے میزبان ہیں یا اس کی کچھ ذمہ داری ہمارے اوپر بھی آتی ہے کہیں ایسا تو نہیں کہ ڈسپلن کی خلاف ورزی، صفائی ستھرائی کا خیال نہ رکھنا، اور ایک چیز سے بار بار منع کرنے کے باوجود نہ رکنا، مثلا لینڈنگ کے بعد دوران ٹیکسی ہی جہاز کے پوری طرح رکنے سے پہلے ہی عملہ کے منع کرنے کے باوجود لپک کر اپنا سامان پہلے اتارنے کیلئے جھپٹ پڑنا وغیرہ ۔۔

یہ سب چیزیں ایک طرح سے ہمارا قومی مزاج ہی بنتی جا رہی ہیں، بہرحال یہ ایک چیز محسوس ہوئی تھی تو اس کا تذکرہ کر دیا اس معاملہ میں جانبین کو اپنی اپنی اصلاح کی ضرورت ہے،

نیند بھی اللہ کی عجیب نعمت ہے

جدہ سے مانچسٹر کی فلائٹ پر سفر بہت خوشگوار گزرا جس میں سروس کے بہترین معیار کے علاوہ ایک وجہ یہ بھی تھی کہ اگرچہ فلائٹ فل تھی لیکن اللہ کی شان کہ میرے ساتھ والی دونوں سیٹیں خالی تھیں یہ عاجز ویسے بھی دل ہی دل میں دعائیں مانگ رہا تھا کہ اگر لمبی فلائٹ میں ساتھ والی دونوں سیٹیں خالی مل جائیں تو کمر سیدھی کرنے کا موقع مل جاتا ہے الحمدللہ عاجز کو کمر سیدھی کرنے کا موقع ملا تو اس سے بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے سر کے نیچے چند اضافی تکیے رکھے اور کمبل اوڑھ کر نیند پوری کرنے کے موقع میں اس کو خود تبدیل کر لیا۔۔۔

ویسے بھی ہم پاکستانیوں کو بیٹھنے کی جگہ مل جائے تو لیٹنے کی ہم خود بنا لیتے ہیں۔الحمدللہ اللہ تعالی نے بھرپور نیند لینے کی توفیق عطا فرما دی،

یہ بھی اللہ تعالی کی ایک رحمت ہے کہ اس عاجز کو جہاز کے سفر کے دوران جلد نیند آ جاتی ہے جس وجہ سے تھکن تو دور ہوتی ہی ہے انسان آج کل کی بہت سی خرافات سے بھی محفوظ رہتا ہے، آج کل کے جدید جہازوں میں ہر سیٹ کی پشت پر ٹی وی کی اسکرین ہوتی ہے جس میں من پسند زبان میں انٹرٹینمنٹ کے نام پر دنیا بھر کی خرافات میں سے منتخب کر کے دیکھنے کی سہولت میسر ہوتی ہے آپ اگر خود سے نہ بھی دیکھنا چاہیں لیکن آس پاس کی سیٹوں پر مسلسل چلتے ہوئے مختلف مناظر انسان کی یکسوئی اور توجہ میں خلل ڈالنے کا ذریعہ بنتے ہیں،

حدیث مبارکہ میں ہے ۔۔۔

 النظرةُ سَهمٌ مَسمومٌ من سِهامِ إبليسَ، مَن تَركَها مِن مَخافَتِي أَبدلْتُه إِيمانًا يَجِدُ حَلاوَتَه في قَلبِه، بد نظری شیطان کے زہریلے تیروں میں سے ایک تیر ہے، جو شخص اللہ تعالی کے خوف کی وجہ سے اپنی نظر کی حفاظت کرتا ہے اللہ تعالی اس کے بدلہ میں ایسا ایمان عطا فرماتے ہیں جس کی حلاوت اور لذت انسان اپنے دل میں محسوس کرتا ہے، اس اعتبار سے جہاز میں سو جانے کی اپنی اس عادت کو یہ عاجز اللہ تعالی کی رحمت اور ناپسندیدہ امور سے بچنے کیلئے ایک غیبی مدد سمجھتا ہے،

Begin typing your search above and press return to search.