https://edarulirfan.com/wp-content/uploads/2021/05/services-head-1.png

UK Visit 2022 Episode 13

آج 29 جولائی 2022 بروز جمعہ اس عاجز کے سفر برطانیہ کا تیسرا دن تھا ہمارے اگلے دو دن کے پروگرام طارق عثمانی صاحب نے مولانا زکریا پانڈور صاحب کے تعاون سے بریڈفورڈ شہر میں طئے کئے تھے، آج جمعہ کا پروگرام (بیان خطبہ اورنماز) مسجد نور الاسلام بریڈ فورڈ میں تھا، مسجد نور الاسلام بریڈفورڈ یونیورسٹی کے قریب ہی واقع ہے،

عزیزم آصف علی بھائی طارق عثمانی اور ان کے دوست سہیل وہرا (انڈیا والے) کے ہمراہ اپنی گاڑی پر اس عاجز کو لینے کیلئے پہنچ چکے تھے، ہم نے مولانا عبدالغنی صاحب کے بیٹےحافظ محمد صاحب جنہوں نے اپنی فیملی کے ہمراہ اگلے دن دبئی روانہ ہونا تھا اور بھائی افضل عارف صاحب جنھوں نے ناٹھنگم واپس جانا تھا ان حضرات سے دعاوں کے ساتھ رخصت چاہی اور بریڈفورڈ کیلئے روانہ ہوگئے، مانچسٹر سے بریڈفورڈ کا فاصلہ تقریبا 40 میل ہےالبتہ ٹریفک وغیرہ کی وجہ سے یہ راستہ طئے ہونے میں ایک گھنٹہ لگ جاتا ہے،

ماشاءاللہ آصف علی صاحب بھی گاڑی بہت اچھے طریقے سے ڈرائیور کرتے ہیں اور اس عاجز کے “اچھےڈرائیور” والے معیار پر پورا اترتے ہیں، الحمدللہ ہم لوگ موٹروے M62 کے ذریعہ سفر کرتے ہوئے بروقت جمعہ کی نماز کا وقت شروع ہونے سے پہلے بریڈفورڈ پہنچ گئے،

مسجد نورالاسلام بریڈفورڈ

مسجد نورالاسلام ماشاءاللہ کافی وسیع و عریض اور دو منزلوں پر مشتمل مسجد ہے، ہمارے وہاں پہنچنے پر مسجد کی انتظامیہ اور امام صاحب نے مقامی احباب کے ہمراہ ہمارا گرم جوشی سے استقبال کیا، الحمدللہ بیان سے پہلے ہی کافی تعداد میں لوگ پہنچ چکے تھے پھر جوں ہی بیان شروع ہوا تو تھوڑی ہی دیر میں مسجد کے سارے ھال نمازیوں سے بالکل بھرچکے تھے،

بیان اور خطبہ

اس عاجز نے خطبہ مسنونہ کے بعد آیت مبارکہ ۔۔

 مَن عَمِلَ صالِحاً مِن ذَکَرٍ اَو اُنثی وَھُوَ مُؤمِنٌ فَلَنُحیِنَّہ حَیوةً طيِّبه وَلَنجزِينَّهُم اَجرَهُم بِاَحسَنِ ما كانوا يَعمَلُون

 تلاوت کی اور پھر اس آیت مبارکہ کے ترجمہ اور تفسیر کی روشنی میں اعمال صالحہ اور ترتیب خداوندی کےعنوان پر تقریبا 40 منٹ اردو میں بیان کیا جسے لوگوں نے خوب توجہ کے ساتھ ہمہ تن گوش ہو کر سنا، آخر میں مسجد کے امام صاحب نے چند منٹ میں بیان کا انگلش میں خلاصہ پیش کیا، بعدازاں آذان اور سنتوں کی ادائیگی کے بعد اس عاجز نے مسنون عربی خطبہ دیا اور نماز جمعہ کی امامت کروائی، نماز کے بعد رقت آمیز اجتماعی دعا کے ساتھ پروگرام اختتام پذیر ہوا،

ایک پرانے ساتھی سے ملاقات

نماز کے بعد مصافحہ اور معانقہ کرنے والوں کے ہجوم میں ایک باریش شخص مصافحہ کرنے کے بعد اس عاجز کو کہنے لگے کہ آپ حافظ صاحب تو نہیں آپ نے مجھے پہچانا؟ شروع میں تو ان کو پہچان نہیں سکا تاہم غور سے دیکھنے پر اس عاجز نے ان کو پہچان لیا وہ قیام امریکہ کے ابتدائی سالوں کے دوران نیویارک کی مسجد قبا کے پرانے ساتھی محمد زبیر تھے اور اس زمانے میں ان کا اپارٹمنٹ پاکستان سے آنے والے نئے نئے نوجوان ڈاکٹرز جنہوں نے مختلف جگہوں پر انٹرویوز وغیرہ دے کر امریکہ میں ابھی اپنے میڈیکل کیرئر کا آغاز کرنا ہوتا تھا تو ان کا اپارٹمنٹ ایک طرح سے مہمان خانہ ہوتا تھا ان نوجوان ڈاکٹرز میں سے کئی ایسے ڈاکٹر بھی تھے جو ماشاءاللہ متشرع، صوم و صلاة کے پابند اور تبلیغی جماعت کے کام سے بھی جڑے ہوئے تھے، زبیر بھائی ان دنوں  چونکہ بالکل نوجوان اور اکیلے تھے تو بڑی فراخ دلی سے ان حضرات کی میزبانی کیا کرتے تھے، اللہ کی شان کہ تقریبا 28 سال کے طویل عرصہ کے بعد آج یہاں ان سے اچانک دوبارہ ملاقات ہو رہی تھی، پہچان میں کچھ تاخیر اسلئے بھی ہوئی کہ 1993 میں زبیر بھائی ایک ماڈرن سے کلین شیو نوجوان تھے اور اس عاجز کی عمر بھی تئیس چوبیس سال کے قریب تھی اب میرے سامنے ایک درمیانی اور پختہ عمر کا باریش شخص (جس کی داڑھی کے آدھے بال سفید ہوچکے تھے) کھڑا تھا بہرحال ان سے اچانک مل کر بہت خوشی ہوئی انھوں نے بتایا کہ وہ پچھلے کئی سالوں سے اب یہاں بریڈفورڈ میں ہی مستقل طور پر مقیم ہیں،

بریڈفورڈ کے ہمارے میزبان مولانا زکریا پانڈور صاحب کا مختصر تعارف

نماز کے بعد ہمارے کھانے کی دعوت مولانا زکریا پانڈور صاحب کے گھر پر تھی، مولانا زکریا پانڈور صاحب دارالعلوم “آذاد ول” ساوتھ افریقہ سے فارغ التحصیل اور دارالعلوم آذاد ول کے مہتمم اور اپنے استاد حضرت مولانا عبدالحمید صاحب سے بیعت ہیں جو حضرت اقدس حکیم محمد اختر صاحب نوراللہ مرقدہ کے خلیفہ مجاز ہیں، مولانا زکریا پانڈور صاحب ماشاءاللہ بہت ہی نیک متقی اور درد دل رکھنے والےصالح عالم باعمل ہیں، تمام اکابرین سے محبت کرنے والے اور بالخصوص ہمارے حضرت جی دامت برکاتہم سے بہت ذیادہ محبت اور عقیدت رکھتے ہیں،

حضرت جی دامت برکاتہم، حضرت حکیم محمد اخترصاحب نوراللہ مرقدہ اور دیگر بہت سے اکابرین علماء و مشائخ کی اپنےگھر پر دعوت اور ان کی میزبانی کی سعادت حاصل کرچکے ہیں، اس عاجز کو بھی ہر سفر میں بڑی محبت اور گرمجوشی کے ساتھ اپنے شہر میں پروگرام کرنے اور پھر اپنے گھر پر طعام کی دعوت دیتے ہیں، جسمانی اعتبار سے اگرچہ کچھ معذور ہیں لیکن اپنی بلند ہمتی، مضبوط قوت ارادی، اور پرجوش جذبہ جواں کی بنا پر انھوں نے کبھی اپنی معذوری کو مجبوری نہیں بننے دیا، ماشاءاللہ بھرپور دینی مصروفیات کے ساتھ ساتھ کثرت سے حج عمرہ کےلئے حرمین کے اسفار بھی کرتے رہتے ہیں نیز وقتا فوقتا اپنے شیخ اور استاد مکرم کی صحبت میں وقت گزارنے کی نیت سے ساوتھ افریقہ کے ان کے اسفار بھی ہوتے رہتے ہیں، ان کے والد محترم کی زیارت بھی یہ عاجز کر چکا ہے ماشاءاللہ والد والدہ بہن بھائی سارا گھرانہ ہی بہت نیک ہے جیسے کہا جاتا ہے کہ ۔۔

 “ایں خانہ ہمہ آفتاب است” والا معاملہ ہے،

ذلک فضل اللہ یوتیہ من یشاء واللہ ذوالفضل العظیم ،

لان میں دستر خوان

مولانا زکریا صاحب نے ہمارے لئے کھانے کا انتظام اپنے گھر کے لان میں کیا تھا تاکہ باہر کے کھلے اور پر فضا ماحول میں بیٹھ کر خوشگوار موسم اور خوشذائقہ کھانوں سے بیک وقت لطف اندوز ہوا جا سکے، اور واقعی خوشگوار کھلی فضا میں دوست احباب کے ساتھ بیٹھ کر مزے دار کھانا کھانے سے کھانے کا لطف دوبالا ہوگیا تھا،

ہمارے ساتھ کھانے میں دیگر مہمانوں کے علاوہ ایک قاری صاحب بھی شریک تھے جو ماشاءاللہ بہت ہی خوش مزاج اور باغ و بہار شخصیت کے مالک تھے، کھانا کھانے کے ساتھ ساتھ کھانوں کی تعریف اور ان پر تبصرے کرنے کے بھی ماہر تھے، قاری صاحب کہنے لگے کہ حضرت مولانا زکریا صاحب نے میری ڈیوٹی لگائی ہے کہ کھانے کے بعد آپ حضرات کو سیر و تفریح اور گھمانے کیلئے یہاں سے آدھے پون گھنٹے کی ڈرائیو پر ایک بہت خوبصورت پرفضا تفریحی مقام ہے وہاں پر آپ کو لےجایا جائے اور چائے بھی وہاں جاکر پئی جائے، ہم نے مولانا کا شکریہ ادا کرتے ہوئے عرض کی کہ آپ کی آفر بہت عمدہ ہے ہم ضرور قبول کر لیتے لیکن چونکہ گزشتہ کل کا سارا دن بھی ہمارا کافی مصروف اور بھرپور گزرا تھا اور کل کے ایک ہی دن میں سفر بھی اور کئی پروگرام بھی جمع ہو گئے تھے اور آج بھی مانچسٹر سے یہاں تک کا سفر اور پھر جمعہ کا پروگرام ۔۔۔تو اس وقت کچھ تھکاوٹ کی وجہ سے طبیعت مزید سیر و تفریح کی متحمل نہیں ہو سکتی اور ابھی ہمیں واپس مانچسٹر تک کا سفر بھی کرنا ہے لہذا تفریح کا یہ پروگرام فی الحال ملتوی کرتے ہیں اسلئے کہ ہمیں کل دوبارہ بھی پروگرام کیلئے یہاں بریڈفورڈ آنا ہے تو آج ہم واپس اپنے ٹھکانے پر پہنچ کر کچھ آرام کرنا چاہیں گے، چنانچہ ہمارے میزبانوں نے ہم پر ترس کھاتے ہوئے کھانے کے بعد ہمیں وہاں پر ہی چائے پیش کر دی، چائے پی کر ہم نے مولانا زکریا صاحب اور ان کے اہلخانہ کا پرتکلف اور مزیدار دعوت پر شکریہ ادا کرتے ہوئے ان کیلئے اور دیگر تمام حاضرین مجلس کےلئے دعا کی اور واپس رخصت ہونے کی اجازت چاہی،

Begin typing your search above and press return to search.