https://edarulirfan.com/wp-content/uploads/2021/05/services-head-1.png

Gilgit with Hazrat Jee db – Episode 1

سرزمین گلگت بلتستان میں شیخ المشائخ کی آمد

محبوب العلماء والصلحاء حضرت جی پیر ذوالفقار احمد نقشبندی مجددی دامت برکاتہم کی صحبت اور معیت میں گلگت بلتستان کے یادگار سفر کا خلاصہ
 [ 1 – قسط ]

پس منظر
ماہ جولائی میں یہ عاجز برطانیہ کے دو ہفتے کے تبلیغی سفر اور پھر عمرہ کی ادائیگی کے بعد واپس لاہور پہنچا ہی تھا کہ چند دن کیلئے نجی مصروفیات کی بنا پر کراچی جانا پڑ گیا۔ اگرچہ کراچی کا یہ دورہ نجی نوعیت کا تھا لیکن الحمدللہ ثم الحمدللہ اپنے حضرت جی دامت برکاتہم اور اکابر کی اس مبارک نسبت کی برکت سے اس دوران وہاں چند اچھے پروگرام بھی ہوگئے اور نجی سفر بھی بفضلہ تعالیٰ وسیلہ ظفر بن گیا۔

 

یہ عاجز ابھی کراچی میں ہی تھا کہ ہمارے بہت ہی محترم اور مکرم دوست جناب خواجہ خاور نوید الہی صاحب کا فون آ گیا کہ ہمارے حضرت جی دامت برکاتہم العالیہ نے گلگت بلتستان کے لیے اگست کے مہینے میں سفر کی دعوت کو قبول فرما لیا ہے۔ حضرت جی دامت برکاتہم سفر حج سے واپسی پر لاہور میں قیام فرما تھے کہ اس دوران گلگت کے محترم حنیف الرحمن مقدم صاحب خاور نوید صاحب کے ہمراہ حضرت جی سے دعا اور ملاقات کے لیے تشریف لائے۔ انہوں نے حضرت جی دامت برکاتہم کی خدمت میں گزارش کی کہ حضرت آپ نے گلگت بلتستان کے احباب کی دیرینہ خواہش کی بنا پر 2022 میں گلگت بلتستان کے سفر کی دعوت کو قبول فرما لیا تھا سیٹس بھی کنفرم ہو گئی تھیں اور گلگت میں پروگرامز بھی طئے ہو چکے لیکن پھر اچانک بعض عوارض اور وجوہات کی بنا پر حضرت جی کی روانگی کو ملتوی کرنا پڑا تھا۔ حضرت جی دامت برکاتہم نے اس وقت اس عاجز فقیر کو حکم فرمایا تھا کہ آپ اور خاور صاحب اپنی جہاز کی سیٹیں کینسل نہ کروائیں بلکہ آپ دونوں اس عاجز کی طرف سے گلگت چلے جائیں اور وہاں جو طئے شدہ پروگرام ہیں انھیں مکمّل کریں۔ (اُس سفر کی تفصیلات اس عاجز کے گزشتہ “سفرنامہ گلگت” جو الحمدللہ سفر در وطن کے نام سے چھپ بھی چکا ہے میں موجود ہیں)

 

مقدم صاحب نے حضرت جی دامت برکاتہم کی خدمت میں عرض کی کہ حضرت آپ اگر ہمیں گلگت بلتستان کے لیے اب وقت عنایت فرما دیں تو وہاں کی جماعت کے احباب جو آپ کے دورہ گلگت کے بہت شدت سے منتظر ہیں ان کی دیرینہ خواہش اور مطالبہ بھی پورا ہوجائے گا اور آپ کی گلگت بلتستان تشریف آوری انشاءاللہ پورے خطہ کے لئے رحمتوں اور برکتوں کے نزول کا سبب بنے گی۔ الحمدللہ حضرت جی نے مقدم صاحب کی دعوت کو قبول فرماتے ہوئے خاور صاحب سے کہا کہ آپ باہمی مشورہ کر کے موسم اور فلائٹس وغیرہ چیک کر لیں کہ کون سی تاریخیں اس کے لئے مناسب رہیں گی۔ چناں چہ مقدم صاحب اور دیگر احباب کے ساتھ مشورے کے بعد 23 اگست 2024 بروز جمعہ اسلام آباد سے علی الصبح گلگت روانگی اور 27 اگست بروز منگل کو گلگت سے اسلام آباد واپسی کی تاریخ طئے ہو گئی۔

 

خوشخبری
خاور صاحب نے فون پر اس عاجز کو یہ خوشخبری بھی سنائی کہ الحمدللہ اس سفر میں حضرت جی دامت برکاتہم کی خدمت اور معیت کے لیے جن چند ساتھیوں کا انتخاب کیا گیا ہے ان خوش نصیبوں میں آپ کا نام بھی شامل ہے اور ہم نے بقیہ ساتھیوں کے ہمراہ آپ کی بکنگ بھی حضرت جی دامت برکاتہم والی فلائٹ میں ہی کروا لی ہے۔ عاجز نے اپنی اس خوش بختی پر دل ہی دل میں اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہوئے سوچا کہ یہ اس عاجز فقیر کا کمال نہیں یہ اس کمال والے کریم پروردگار کا کمال ہے۔

ایں سعادت بزور بازو نیست تا نہ بخشد خدائے بخشندہ

 

لاہور سے اسلام آباد روانگی
22 اگست بروز جمعرات ہماری ہفتہ وار محفل ذکر کا دن بھی تھا، تو محترم خاور صاحب کے ساتھ طئے ہوا کہ ہم لوگ محفل ذکر سے فارغ ہو کر رات تقریبا دس بجے بذریعہ موٹر وے اسلام آباد ایئرپورٹ کے لئے گھر سے روانہ ہوں گے، اور ان شاءاللہ تقریباً چار گھنٹے کے بعد بروقت اپنی فلائٹ کی روانگی سے پہلے اسلام آباد ایئرپورٹ پہنچ جائیں گے۔ حضرت جی دامت برکاتہم العالیہ شیخ سمیر صاحب مولانا وقار صاحب اور دیگر چند احباب کے ہمراہ ایک دن پہلے ہی جھنگ سے براہ راست اسلام آباد پہنچ چکے تھے۔

 

لاہور سے اس سفر کے لیے ہمارے ساتھ جن ساتھیوں نے جانا تھا ان میں خاور نوید صاحب، عبدالرشید نفیسی صاحب، محمد ایوب صاحب اور یہ عاجز شامل تھے۔ چناں چہ ہم لوگ مورخہ 22 اگست 2024 بروز جمعرات رات تقریبا ساڑھے دس بجے محمد ایوب صاحب کی آرام دہ گاڑی میں لاہور سے اسلام اباد کے لیے روانہ ہوئے جہاں سے اگلے دن 23 اگست کی صبح اپنے حضرت جی دامت برکاتہم کے ہمراہ ہماری گلگت کے لیے فلائٹ تھی۔ ہم لوگ رات تقریبا ڈھائی بجے اسلام اباد ایئرپورٹ پہنچ گئے چونکہ ہماری پانچ دن کے بعد واپسی اسلام آباد میں ہی تھی تو طے یہ ہوا کہ ہم لوگ اپنی گاڑی ایئرپورٹ کی حدود میں ہی لانگ ٹرم پارکنگ ایریا میں کھڑی کر دیں گے تاکہ واپسی پر ایئرپورٹ سے ہی گاڑی لے کر لاہور واپس چلے جائیں۔

 

تدبیر کُند بندہ، تقدیر کُند خندہ
گاڑی پارک کرنے کے بعد ہم لوگ ایئرپورٹ کی عمارت میں داخل ہوئے اور بورڈنگ کیلئے پی آئی اے کے کاؤنٹر پر پہنچے تو ایک غیر متوقع خبر ہماری منتظر تھی۔ پتہ چلا کہ 23 تاریخ کی صبح کو جانے والی جو فلائٹ ہے وہ موسم کی خرابی کی وجہ سے کینسل ہو گئی ہے اور آج کے دن اس کے بعد جانے والی اگلی فلائٹ بھی بالکل فل ہے، بلکہ کل بروز ہفتہ کے دن جانے والی فلائٹ میں بھی بظاہر کوئی سیٹ نہیں ہے۔

 

_____________________________________

 

نوٹ: سفر نامہ کے بقیہ احوال انشاءاللہ آئندہ قسط میں

فقیر محمد سہیل عرفان نقشبندی مجددی

 

Begin typing your search above and press return to search.